کرنل کی بیوی جب طلاق لینے کے بعد فوجی کی زوجہ بنی ۔شادی کے چند دن جب پہلی بیوی کرنل سے ملی تو ۔۔۔
کرنل کے چہرے پر طنزیہ مسکراہٹ ۔۔۔
یہ کہانی ایک کلاسک سسپنس سے بھری ہوئی منظر پیش کرتی ہے جہاں کرنل کی باتوں سے پیدا ہونے والی بے بسی، اور پھر ایک حیرت انگیز جواب، پڑھنے والوں کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔
پشاور کے ایک فوجی کرنل نے اپنی بیوی کو طلاق دے
دی۔ اس عورت کی دوبارہ شادی پشاور کے اسی بیرک میں کام کرنے والے ایک فوجی سے ہو گئی جو کہ عہدے میں کرنل سے نچلے گریڈ کا تھا۔
شادی کے چند دن بعد کرنل نے طنزیہ لہجے میں فوجی سے کہا کہ کیسی رہی نئی نویلی استعمال شدہ مشین ۔ –
کرنل کی یہ بات سن کر وہ فوجی بہت شرمندہ ہوا اور کوئی جواب نہ دیا۔ کرنل نے پھر یہی پوچھا تو اس فوجی نے کہا کہ جناب نئی نویلی استعمال شدہ ۔۔۔۔
کرنل نے اپنے طنزیہ لہجے میں دوبارہ سوال کیا:
“کیسی رہی نئی نویلی استعمال شدہ مشین؟”
اس فوجی نے کچھ لمحوں کے لیے سر جھکا لیا، جیسے اپنے الفاظ کو تول رہا ہو۔ پھر اس نے دھیمے لیکن پُرعزم لہجے میں جواب دیا:
“جناب، نئی نویلی استعمال شدہ مشین کا کوئی مسئلہ نہیں۔ لیکن فرق یہ ہے کہ اس کے ساتھ چلانے والا اب ایسا ہے جو اسے سنبھالنا بھی جانتا ہے اور اس کی قدر کرنا بھی۔”
کرنل کے چہرے پر طنزیہ مسکراہٹ غائب ہو گئی، اور اس کے الفاظ جیسے حلق میں پھنس گئے۔ ارد گرد موجود دیگر فوجیوں نے خاموشی اختیار کر لی، لیکن ان کی نظروں سے صاف ظاہر تھا کہ وہ جواب کو سراہ رہے تھے۔
کرنل نے جلدی سے وہاں سے جانے میں عافیت جانی، لیکن اس کے الفاظ نے اسے آئندہ کے لیے ایک سبق دیا: ہر انسان اپنی قدر رکھتا ہے، اور طنز کا جواب اکثر عمل اور وقار سے دیا جاتا ہے۔
یہ کہانی محض طنز و جواب نہیں بلکہ انسانی رویوں کی گہرائیوں کو بھی ظاہر کرتی ہے۔
———————————————