لڑکی فارم ہاؤس پر لائی گئی۔ وہ ایک عام سی یونیورسٹی طالبہ لگ رہی تھی
اس رات، آخری لڑکی میرے کمرے میں لائی گئی تو ۔۔۔
شرط جیتنے کے نشے میں، میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ میری زندگی ایک ناقابلِ تصور موڑ لے لے گی۔ یکم اپریل کی رات 10 بجے، پہلی لڑکی فارم ہاؤس پر لائی گئی۔ وہ ایک عام سی یونیورسٹی طالبہ لگ رہی تھی، پریشان اور خوفزدہ۔ مگر میں نے اسے نظر انداز کیا، یہ سوچ کر کہ یہ سب تو بس ایک کھیل ہے۔
دن گزرتے گئے، اور میرے دوست شرط پوری کرتے رہے۔ ہر رات ایک نئی لڑکی، مختلف پس منظر سے۔ کچھ یونیورسٹی کی طالبات، کچھ پروفیشنل خواتین، اور کچھ ایسی جو اپنی کہانی سنانے سے بھی گریزاں تھیں۔ میں ان سب کو محض تماشہ سمجھتا رہا، اپنی فتح کے نشے میں چُور۔
30 اپریل کی رات، آخری لڑکی میرے کمرے میں لائی گئی۔ وہ پُرکشش تھی مگر اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی الجھن تھی۔ میں نے اس پر زیادہ دھیان نہیں دیا اور شرط ختم ہونے کی خوشی میں یہ رات گزار دی۔
ماں کے آپریشن کا دن
کچھ دن بعد، میری ماں کا جگر کا بڑا آپریشن تھا۔ پریشانی میں گھر کے تمام لوگ اسپتال پہنچے۔ کامیاب آپریشن کے بعد، لیڈی ڈاکٹر جب آپریشن تھیٹر سے باہر نکلی تو میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی۔ یہ وہی آخری لڑکی تھی جو 30 اپریل کی رات میرے کمرے میں تھی۔
اس نے مجھے پہچان لیا۔ وہ غصے سے میری طرف بڑھی اور بازو سے پکڑ کر الگ کمرے میں لے گئی۔ دروازہ بند کرنے کے بعد، اس نے کہا:
“تم شاید سمجھتے ہو کہ تم نے محض ایک شرط جیتی ہے، مگر تمہیں اندازہ بھی نہیں کہ تم نے کیا کھویا ہے۔”
میں بوکھلا گیا۔ “تم کیا کہنا چاہ رہی ہو؟”
اس نے اپنی کہانی شروع کی:
“میں اس رات تمہارے فارم ہاؤس پر اپنی مرضی سے نہیں آئی تھی۔ مجھے تمہارے دوستوں نے دھوکے سے وہاں پہنچایا تھا۔ لیکن یہ سب ایک کھیل نہیں تھا، یہ ایک سازش تھی۔ تم نے جن لڑکیوں کے ساتھ وقت گزارا، ان میں سے کئی کی زندگی برباد ہو چکی ہے۔ کچھ کو ان کے گھروں سے نکال دیا گیا، کچھ نے اپنی تعلیم چھوڑ دی، اور کچھ نفسیاتی مریض بن گئیں۔ مگر تمہیں یہ بات شاید کسی اور سے سننی پڑے گی۔”
ناقابل یقین انکشاف
اسی لمحے، کمرے کا دروازہ کھلا، اور پولیس اندر آ گئی۔ وہ ڈاکٹر انسپکٹر نکلی۔ اس نے بتایا کہ یہ سارا واقعہ ایک ٹریپ تھا۔ “تمہارے دوستوں نے شرط کے بہانے تمہیں لڑکیوں کے اسمگلنگ نیٹ ورک میں پھنسایا۔ وہ تمہارے فارم ہاؤس کا استعمال کرتے تھے اور تمہیں کچھ پتا نہیں چلتا تھا۔ اب تمہیں عدالت میں اس کا جواب دینا ہوگا۔”
میرے دماغ میں دھماکے ہو رہے تھے۔ شرط جیتنے کے نشے میں، میں نے اپنی اخلاقیات، عزت، اور زندگی سب کچھ کھو دیا تھا۔ وہ لڑکیاں جو میرے لیے صرف ایک رات کی تفریح تھیں، ان کی زندگیاں میرے ہاتھوں تباہ ہو گئیں۔
انجام
عدالت نے مجھے سخت سزا دی، مگر اصل سزا وہ شرمندگی تھی جو میرے والدین اور خود مجھ پر ہمیشہ کے لیے ثبت ہو گئی۔ میری ماں جو میری حمایت میں کھڑی تھی، اب مجھ سے نظریں ملانے کے قابل نہ رہی۔
یہ کہانی شرط جیتنے کے خمار اور اپنی حرکتوں کے انجام کی عبرتناک تصویر ہے