لڑکی نے کہا اگر تمہاری نیت صاف ہے تو یہاں سے نکل آؤ

لڑکی نے کہا کہ اگر تمہیں شک ھے تو میرا میڈیکل کروالیں

گاؤں کی روایتوں میں جکڑی ہوئی زندگی میں، لڑکیوں کے لئے یہ روایت ایک کڑے امتحان سے کم نہ تھی۔ پاک حجرہ، گاؤں کا ایک قدیم کمرہ، جہاں صدیاں گزرنے کے بعد بھی کسی لڑکی کی کہانی ایک راز بن کر گاؤں والوں کی زبان پر تھی۔ حجرہ کا دروازہ بند ہوتے ہی، گاؤں کی خواتین نے سرد آواز میں کہا، “اگر تمہاری نیت صاف ہے تو یہاں سے نکل آؤ گی، ورنہ انجام تمہارے ہاتھ میں ہے۔”

میں شہر سے پڑھ کر آئی تو میرا منگیتر شادی سے پہلے پاک دامنی کا ثبوت مانگنے لگا۔
ہمارے گاؤں میں ایک پاک حجرہ مشہور تھا جہاں لڑکی کو دس دن کیلئے بند کیا جاتا اگر وہ بدکار ہوتی تو غائب ہو جاتی اگر پاک دامن ہوتی تو دس دن بعد سلامت باہر آ جاتی۔ میں نے لاکھ کہا کہ میرا میڈیکل کروالیں لیکن مجھ پر یہ ظلم نہ کریں مگر گاؤں کی پنچایت نے مجھے اس حجرے میں زبر دستی بند کر کے تالا لگا دیا۔
رات کو میں حجرے میں بنے واش روم میں گئی تو میری روح لرز گئی وہاں میرے ساتھ ۔۔۔

میں اندر بند تھی، میری سانسیں تیز چل رہی تھیں۔ میری عقل ماننے کو تیار نہیں تھی کہ میں ان لوگوں کی تنگ نظری کا شکار ہوں۔ رات کو جب سب کچھ پرسکون ہو چکا تھا، میں حجرے میں بنی چھوٹی سی واش روم کی جانب بڑھی۔ وہاں کی تاریکی، اس جگہ کی ویرانی، اور ایک عجیب سی سرد مہری نے مجھے بے چین کر دیا۔ واش روم کے دروازے کے پیچھے سے ایک ہلکی سی آواز آئی، جیسے کوئی دبی دبی سانس لے رہا ہو۔

میرا دل زور سے دھڑکنے لگا۔ میں نے ہمت کر کے دروازہ کھولا، اور وہاں ایک چھپے ہوئے دروازے کا انکشاف ہوا۔ وہ دروازہ ایک تہہ خانے کی طرف جا رہا تھا۔ نیچے کی سیڑھیوں سے نمی اور بدبو اٹھ رہی تھی۔ میرے قدم خوف کے باوجود خود بخود آگے بڑھنے لگے۔ تہہ خانے میں، زمین پر پڑی زنجیریں، پرانی چادریں اور چند بوسیدہ جوتیاں تھیں۔ لیکن سب سے زیادہ خوفناک منظر وہاں پڑی ہڈیوں کا ڈھیر تھا۔

میں سمجھ گئی کہ یہاں کئی لڑکیوں کو بند کیا گیا تھا اور ان میں سے کچھ کبھی واپس نہ آئیں۔ میں نے جلدی سے اوپر آ کر دروازہ بند کر دیا۔ میری سانسیں رکنے لگی تھیں، مگر مجھے یقین ہو گیا کہ یہ حجرہ دراصل ظلم اور قتل و غارت کا مرکز تھا۔

رات کے باقی وقت میں جاگتی رہی، لیکن صبح ہوتے ہی میرے دل میں ایک منصوبہ بن چکا تھا۔ دسویں دن جب حجرے کا دروازہ کھلا، میں باہر نکلی اور گاؤں والوں کی طرف دیکھا۔ میرے چہرے پر ایک عزم تھا۔ میں نے پنچایت کے سامنے وہ سب کچھ بیان کیا جو میں نے دیکھا تھا۔

گاؤں میں کہرام مچ گیا۔ کئی لڑکیاں جو غائب ہو چکی تھیں، ان کے خاندانوں کو شک ہوا کہ وہ حجرے کی ہی نذر ہو چکی ہیں۔ پولیس کو بلا لیا گیا، اور حجرے کے راز افشا ہو گئے۔ میرا منگیتر، جس نے مجھے یہ امتحان دینے پر مجبور کیا، شرمندگی سے آنکھیں جھکائے کھڑا تھا۔

میں نے گاؤں کی ان روایتوں کو ختم کرنے کا بیڑا اٹھایا، اور گاؤں کی خواتین کو باور کرایا کہ ان کا حق ہے کہ وہ ان پرانے فرسودہ رسم و رواج کے خلاف آواز اٹھائیں۔ میری جدوجہد کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاک حجرہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیا گیا اور میری کہانی ہر لڑکی کے لئے ایک مثال بن گئی۔