مرد جمعہ کی رات کو بیوی کے ساتھ ہمبستری کرنے کےوہ فائیدے جو کنوارے کیا جانیں!
جب مرد بیوی کی بڑی چھاتی پکڑ کر اس کی لیتا ہے
جمعہ کے دن غسل کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لیے آئے تو غسل کرے۔ اس حدیث پر اتفاق ہے۔ صاف ستھرے کپڑے اور خوشبو پہننا مستحب ہے اور ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ تجویز کردہ
انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن غسل کرنے والے کو چاہیے کہ جہاں تک ہوسکے صفائی اور طہارت کا خیال رکھے اور گھر میں جو بھی خوشبو والا تیل ہو اسے لگائیں۔ اس کے بعد گھر سے نماز کے لیے جائیں اور جب مسجد میں پہنچیں تو خیال رکھیں کہ پہلے سے جمع ہونے والے لوگوں کے بیچ میں نہ بیٹھیں یعنی اس جگہ کو پریشان نہ کریں۔ خطبہ
پس اگر وہ خاموشی سے سن لے تو اللہ تعالیٰ اس جمعہ سے اگلے جمعہ تک اس کے تمام گناہ معاف فرما دے گا۔ ، مناسب پوزیشن۔ ایک مشہور حدیث ہے کہ جمعہ کے دن وضو کرنے والا کافی ہے۔
لیکن جس نے نہایا ہے اس کا غسل افضل ہے۔ اسی طرح کی اور بھی احادیث ہیں کہ آپ نے غسل کرنے کا حکم دیا اور جب حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ داخل ہوئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے خطبہ میں خلل ڈالا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ یہ کیوں ہو رہا ہے؟
یہ صرف وضو ہے، جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جو شخص جمعہ کی نماز کے لیے آئے وہ غسل کرے، اس طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تمام لوگوں کے سامنے۔ جمعہ کا غسل ان فضیلتوں میں سے ہے جس کا ترک کرنا گناہ نہیں، اس ساری بحث کا مقصد آپ کو غسل جمعہ کی اہمیت سے آگاہ کرنا تھا اور یہ معلوم ہو جاتا ہے۔
جمعہ کے دن روزہ کی نیت سے غسل کرنا چاہیے اور چونکہ بہت سی احادیث میں اس کی تاکید آئی ہے اس لیے اسے سنت کے طور پر کرنا چاہیے۔ چنانچہ اس کے متعلق ایک حدیث ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
کیا تم میں سے کوئی اتنا عاجز ہے کہ ہر جمعہ کو اپنی بیوی سے ہمبستری کرے اور اس کے لیے دو اجر ہیں، ایک اس کے غسل کا اور دوسرا اس کی بیوی کے غسل کا؟ ناصر، آمین
گرم تلی چیزیں مت کھائیں تیز مصالحہ جات سے پرہیز کریں.