مینیجر: بیٹے آپ کی امی گھر پہ ہیں؟ بچہ جی

ایک کمپنی کے مینیجر کو اچانک چھٹی والے دن اپنے اکا ؤنٹنٹ کی ضرورت پڑ گئی۔ اس نے اکاؤنٹنٹ کو بلانے کے لیے اس کے گھر فون کیا تو اکاؤنٹنٹ کے 4 سالہ بچے کی معصوم دھیمی سی آواز آئی: ہیلو
مینیجر: بیٹے آپ کے ابو گھر پہ ہیں؟ بچہ جی
مینیجر : کیا میں ان سے بات کر سکتا ہوں؟ بچہ نہیں مینیجر ایک لمحے کو چونکا۔ پھر سو چاممکن ہے باپ واش روم میں ہو۔ کسی بڑے سے بات کرنے کے خیال سے اس نے پھر
پوچھا: اچھا۔ بیٹا، یہ بتاؤ کیا آپ کی امی گھر پہ ہیں؟ بچہ: جی! کیا گھرپہ ہیں
مینیجر : کیا ان سے بات ہو سکتی ہے؟ بچہ: جی نہیں! مینیجر حیران ہو گیا۔۔۔۔ آگے پڑھنے کے لیئےنیچے جا کر دیکھیں

یہ کہانی جہاں دلچسپ ہے، وہیں معصومیت اور تجسس سے بھری ہوئی ہے۔ اس کا مکمل بیان کچھ یوں ہے:

ایک کمپنی کے مینیجر کو اچانک چھٹی والے دن کسی اہم کام کے سلسلے میں اپنے اکاؤنٹنٹ کی ضرورت پیش آ گئی۔ اس نے اکاؤنٹنٹ کے گھر فون کیا تاکہ اسے دفتر آنے کا کہہ سکے۔ فون کی گھنٹی بجی، تو دوسری طرف سے ایک چھوٹے بچے کی معصوم، دھیمی سی آواز سنائی دی:

بچہ: ہیلو۔
مینیجر: بیٹا، آپ کے ابو گھر پہ ہیں؟
بچہ: جی۔
مینیجر: کیا میں ان سے بات کر سکتا ہوں؟
بچہ: جی نہیں۔

یہ سن کر مینیجر چونک گیا۔ اس نے سوچا کہ شاید اکاؤنٹنٹ کسی کام میں مصروف ہوگا یا واش روم میں ہوگا۔ کسی بڑے سے بات کرنے کی امید میں اس نے دوبارہ پوچھا:

مینیجر: اچھا بیٹا، یہ بتاؤ، کیا آپ کی امی گھر پر ہیں؟
بچہ: جی۔
مینیجر: کیا میں ان سے بات کر سکتا ہوں؟
بچہ: جی نہیں۔

مینیجر حیران رہ گیا۔ اس نے سوچا کہ یہ کیا معاملہ ہے۔ آخر بچے کی باتوں سے پتہ تو چلے کہ کوئی بڑا کیوں فون نہیں اٹھا رہا۔ اس نے نرمی سے پوچھا:

مینیجر: بیٹا، آپ کے گھر میں کوئی اور ہے جس سے میں بات کر سکوں؟
بچہ: جی، ایک پولیس والا۔

یہ سن کر مینیجر کے تو کان کھڑے ہوگئے۔ اس نے حیرانی اور تھوڑی پریشانی کے ساتھ پوچھا:
مینیجر: پولیس والا؟ وہ وہاں کیا کر رہا ہے؟
بچہ: وہ ابو، امی، اور فائر مین کے ساتھ بات کر رہا ہے۔

اب تو مینیجر کو کچھ زیادہ ہی فکر ہونے لگی۔ اسے لگا کہ ضرور کوئی مسئلہ ہو گیا ہے۔ اس نے جلدی سے پوچھا:
مینیجر: بیٹا، یہ بتاؤ کہ وہ سب وہاں کیا کر رہے ہیں؟
بچہ: وہ مجھے ڈھونڈ رہے ہیں۔