میرے کزن کیساتھ تعلقات تھے۔شادی ہونے لگی تو میں دوماہ کی حاملہ تھی

I was about to get married and I was two months pregnant Read more

شادی کے اگلے ہی دن آدھی رات کو آنکھ کھلی تو آسمان سر پر پھٹ پڑا کیونکہ میری ساس

میری شادی ہونے لگی تو میں دو ماہ کی حاملہ تھی۔ شکر ادا کرنے لگی کہ شادی ہو گئی ورنہ میرا بھانڈا پھوٹ جانا تھا۔

سب کچھ اتنی جلدی ہوا کہ مجھے خود بھی یقین نہیں آرہا تھا۔ دل ہی دل میں ڈر اور پچھتاوے کی ملی جلی کیفیت تھی، لیکن پھر خود کو تسلی دیتی کہ جو ہوا، اچھے کے لیے ہوا۔ جیسے ہی رخصت ہو کر سسرال گئی، میری خوشی خوف میں بدل گئی۔

ایک عورت، جو سسرال والوں کی قریبی عزیزہ تھی، نے ہنستے ہوئے کہا،
“ارے، تمہیں پتہ ہے تمہاری ساس تو بہت مشہور دائی ہے؟ پہلی نظر میں ہی بتا دیتی ہے کہ عورت حاملہ ہے۔”

یہ سن کر میرا رنگ فق ہو گیا۔ اندر سے کانپنے لگی، دل کہہ رہا تھا کہ میں پکڑی جاؤں گی۔ لیکن میں نے خود کو سنبھالا اور ظاہری طور پر پرسکون دکھانے کی کوشش کی۔ اگلی صبح ساس نے معمول کے مطابق مجھ سے بات کی اور کہا،
“آؤ بیٹی، میں تمہیں چیک کر لوں۔ نئی دلہن ہو، خیال رکھنا ضروری ہے۔”

مجھے لگا کہ بس یہ لمحہ میری زندگی کا اختتام ہوگا۔ لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ ساس نے چیک کیا اور خاموش رہی! کچھ نہیں کہا۔ میں نے سکون کا سانس لیا اور سوچا کہ شاید انہیں کچھ معلوم نہیں ہوا۔

لیکن میری خوشی زیادہ دیر قائم نہ رہ سکی۔

اگلی رات، جب سب سو چکے تھے، مجھے کسی کی سرگوشی کی آوازیں سنائی دیں۔ آنکھ کھلی تو دیکھا، میری ساس میرے کمرے کے پاس کھڑی تھیں، ہاتھ میں ایک چھوٹا سا تھیلا لیے۔ میں ڈر کے مارے پسینے میں بھیگ گئی۔ انہوں نے اندر آکر دھیمی آواز میں کہا،
“بیٹی، مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے۔”

میری آواز حلق میں اٹک گئی۔ وہ بولیں،
“میں نے کل تمہیں چیک کیا تھا اور سچ کہوں تو سب سمجھ گئی ہوں۔ لیکن میں نے کچھ نہیں کہا کیونکہ میں دیکھنا چاہتی تھی کہ تم کیا کرتی ہو۔”

میری آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ میں نے ہاتھ جوڑ کر کہا،
“ماں جی، معاف کر دیں۔ یہ سب ایک غلطی تھی۔ میں نے سوچا تھا کہ شادی کے بعد سب ٹھیک ہو جائے گا۔”

ساس نے گہری سانس لی اور کہا،
“بیٹی، ماں باپ کے گھر کی عزت کا بھرم رکھنا عورت کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ لیکن تم خوش قسمت ہو کہ تمہارا شوہر اچھا ہے اور گھر کے حالات بھی سازگار ہیں۔ میں یہ بات کسی سے نہیں کہوں گی، لیکن یاد رکھو، یہ راز تمہارے اور میرے درمیان ہی رہنا چاہیے۔”

میں نے ساس کے پاؤں پکڑ لیے اور شکر ادا کیا کہ وہ میری غلطی کو چھپا رہی ہیں۔

لیکن کہانی یہاں ختم نہیں ہوئی۔

چند دن بعد میرے شوہر کو کسی نے گمنام خط بھیجا جس میں لکھا تھا،
“تمہاری بیوی شادی سے پہلے ہی حاملہ تھی۔ کیا تمہیں معلوم ہے؟”

خط پڑھ کر وہ غصے سے میرے سامنے آکر کھڑے ہوگئے۔
“یہ کیا ہے؟ یہ سب سچ ہے یا جھوٹ؟”

مجھے لگا کہ اب سب ختم ہو جائے گا، لیکن اسی لمحے میری ساس کمرے میں آئیں اور شوہر کو سمجھانے لگیں۔
“بیٹے، یہ سب جھوٹ ہے۔ کوئی تمہاری خوشیوں کو برباد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تم اپنی بیوی پر بھروسہ کرو۔”

ساس کے اس دفاع نے میری شادی بچا لی، لیکن میرے دل پر وہ خوف ہمیشہ کے لیے ثبت ہو گیا۔ یہ راز ایک بوجھ بن کر میرے دل پر رہا، اور ہر لمحہ سچ کے سامنے آنے کا ڈر مجھے جیتے جی مار گیا۔