تھوڑی دیر بعد انکی بیگم کسی اجنبی کیساتھ اسٹور روم میں داخل ہوئی ، اور اجنبی سے کہا تمہارے پاس 15 منٹ ہے

After a while, his wife entered the store room with a stranger and said to the stranger

لڑکی نے اجنبی سے کہا تم سے جو کہا تھا وہ جلدی سے کرو

میں نے بیگم کو سرپرائز دینے کیلئے خود کو اسٹور روم میں چھپا لیا۔
تھوڑی دیر بعد میری بیگم کسی اجنبی کے ساتھ اسٹور روم میں داخل ہوئی، اور اجنبی سے کہا، ‘تمہارے پاس 15 منٹ ہیں، تم سے جو کہا

تھا وہ جلدی سے کرو۔’
اس اجنبی نے جلدی سے اپنے بیگ سے اوزار نکالے اور دیوار کے ساتھ جُھک کر کچھ تلاش کرنے لگا۔ میں حیرانی اور خوف کے مارے

ساکت تھا کہ آخر یہ کیا ہو رہا ہے۔
پھر اس اجنبی نے دیوار کی ایک چھپی ہوئی دراز کھولی، جس میں سے ایک پرانا صندوق نکالا۔ میری بیگم نے صندوق کی طرف اشارہ

کرتے ہوئے کہا، ‘یہ کام ختم کرو، اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو۔’
میرا دل تیز تیز دھڑکنے لگا، اور میں سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا کہ یہ راز کیا ہے۔ اچانک، اجنبی نے صندوق کھولا تو اس میں۔۔۔”

بیگم بولی، ‘ہاں، یہ شیلف جلدی سے ٹھیک کر دو، ورنہ میرے شوہر کو پتہ چل گیا تو برا مانیں گے

————————————————————

گاؤں کا دیہاتی بیٹے کو کراچی کلفٹن کے انگلش میڈیم سکول داخل کروانے گیا ، پرنسپل نے انٹرویو کے بعد حقارت سے کہا یہ ہمارے سکول کے لائق نہیں اسکو گاؤں میں گائے بھینسوں کا گوبر اُٹھواؤ ۔
لڑکے سے باپ کے سامنے بےعزتی برداشت نہ ہوئی وہ بولا کہ 10 سال بعد تم مجھے ملنے کو ترسوں گے ۔ لڑکا گاؤں واپس آکر روز رات کو چھت پر جاکر سونے لگا ، باپ کو بہت حیرت ہوئی ، ایک رات باپ پیچھے سے چھپ چھپ کر چھت پر آگیا سامنے کا منظر دیکھ کر حیران رہ گیا وہاں تو ۔ آگے پڑھنے کیلئے پہلا کمنٹ

لڑکا خاموشی سے آسمان کی طرف دیکھ رہا تھا، اور ایک ٹارچ کی روشنی کے ساتھ ہاتھ میں پکڑے نقشے پر کچھ نوٹس لکھ رہا تھا۔ باپ نے قریب جاکر پوچھا، “بیٹا، یہ تم کیا کر رہے ہو؟”
لڑکے نے سنجیدگی سے جواب دیا، “بابا، میں رات کو ستاروں کا مشاہدہ کرتا ہوں۔ مجھے خلا میں جانے کا جنون ہے۔”
باپ حیرانی اور فخر کے ملے جلے جذبات سے بھر گیا۔
دس سال بعد، وہی لڑکا ایک عالمی خلائی مشن کا حصہ بن گیا، اور جب پرنسپل نے ٹی وی پر اسے دیکھا تو اس کی آنکھوں میں پچھتاوے اور حیرت کے آنسو تھے۔

———————————————————

شادی کے دو ماہ بعد ہی حاملہ ہوئی تو ڈر لگنے لگا کیونکہ میرا شوہر تو باپ نہیں بن سکتا تھا ۔ جب شوہر کو میری خبر ہوئی تو مجھے طلاق کی دھمکی دے ڈالی ، مگر سسر نے بیچ میں آکر شوہر کو روک دیا ، اور کہا جب تک اولاد پیدا نہیں ہوجاتی تب تک بہو کو کوئی کچھ نہیں کہے گا ، بچے کو دیکھ کر انداز ہوجائے گا کہ وہ کس کا ہے ۔ جیسے ہی 9 ماہ بعد بچے کی پیدائش ہوئی اور پہلی بار اسکاچہرہ دیکھا تو آسمان سر پر ٹوٹ پڑا کیونکہ وہ تو ۔۔ آگے پڑھنے کیلئے پہلا کمنٹ چیک کریں

کیونکہ وہ تو ہو بہو میرے شوہر کے مرحوم بڑے بھائی کا عکس تھا۔ آنکھیں، ناک، اور چہرے کے خد و خال بالکل ویسے ہی تھے جیسے ان کی پرانی تصویروں میں نظر آتے تھے۔ سسر نے بچے کو گود میں اٹھایا، ایک لمحے کے لیے خاموش رہے، اور پھر اپنے آنسو ضبط کرتے ہوئے بولے، ‘یہ راز اب ہمیشہ کے لیے دفن رہے گا۔’ شوہر جو پہلے سے غصے میں بھرا ہوا تھا، سسر کی بات سن کر ساکت رہ گیا۔ لیکن میری نظریں سسر پر جمی تھیں، کیونکہ ان کے چہرے پر وہی خوف اور راز چھپا ہوا تھا، جو میری راتوں کی نیند اُڑانے کے لیے کافی تھا