لڑکی نے جیسے ہی دروازہ کھولا، دو آدمی زبردستی اندر گھس آئے
یہ واقعہ نہ صرف مالک کی بیٹی بلکہ میرے لیے بھی ایک سبق تھا
میں ایک بنگلے میں ڈرائیور کے طور پر کام کر رہا تھا۔ مالک کی بیٹی اچھی اور معمولی لگتی تھی لیکن مالک جب بھی بیرون ملک سفر پر جاتا تو اپنے نقاب پوش دوستوں کو اپنے گھر بلاتا۔
ایک دن، مالک کی غیر موجودگی میں، اس کی بیٹی نے مجھے اس کے دوست کے فلیٹ پر چھوڑنے کو کہا۔ میں نے اسے گاڑی میں بٹھایا اور اسے فلیٹ لے گیا۔
اس نے مجھے باہر اس کا انتظار کرنے کو کہا اور خود فلیٹ میں چلی گئی۔ تھوڑی دیر بعد اچانک مجھے اندر سے چیخ کی آواز آئی۔ میں ڈر گیا اور تیزی سے کھلے دروازے سے اندر داخل ہوا۔
میرے سامنے کا منظر ناقابل یقین تھا۔ مالک کی بیٹی فرش پر بے ہوش پڑی تھی اور کمرے کا ماحول ایک الجھن اور خوف کا تھا۔
————————————–
زمین پر بے ہوش پڑی تھی، اور کمرے میں ہر طرف افراتفری کا عالم تھا۔ کمرے کا سامان بکھرا ہوا تھا، اور ایک نوجوان لڑکی، جو شاید مالک کی بیٹی کی دوست تھی، خوفزدہ نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھی۔
میں لمحہ بھر کے لیے ساکت کھڑا رہ گیا، لیکن پھر فوری طور پر مالک کی بیٹی کی جانب بڑھا۔ وہ بے ہوش تھی لیکن سانس لے رہی تھی۔ میں نے لڑکی سے پوچھا، “یہ سب کیا ہوا؟”
لڑکی نے لرزتی ہوئی آواز میں جواب دیا، “ہم بات کر رہے تھے کہ اچانک کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا۔ جیسے ہی ہم نے دروازہ کھولا، دو آدمی زبردستی اندر گھس آئے۔ وہ ہمیں دھمکا رہے تھے اور پیسے مانگ رہے تھے۔ جب ہم نے انکار کیا تو انہوں نے مالک کی بیٹی کو دھکا دیا، اور وہ سر کے بل زمین پر گر پڑی۔”
یہ سن کر میرا دل دہل گیا۔ میں نے فوراً موبائل نکالا اور پولیس کو کال کی، ساتھ ہی ایمبولینس کو بھی اطلاع دی۔ پھر میں نے مالک کی بیٹی کو ہوش میں لانے کی کوشش کی۔ دوسری لڑکی بھی خوفزدہ تھی، لیکن اس نے میری مدد کی۔
کچھ ہی دیر میں پولیس اور ایمبولینس پہنچ گئے۔ پولیس نے صورتحال کا جائزہ لیا اور فوراً ملزمان کی تلاش شروع کر دی، جبکہ ایمبولینس کے عملے نے مالک کی بیٹی کو ابتدائی طبی امداد دی اور ہسپتال لے جانے کا فیصلہ کیا۔
میں نے مالک کو فون کر کے تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔ وہ فوراً اپنے بیرون ملک دورے کو مختصر کر کے واپس آنے کا وعدہ کیا۔
ہسپتال میں پتہ چلا کہ مالک کی بیٹی کو معمولی چوٹیں آئی ہیں، لیکن وہ خطرے سے باہر تھی۔ جب وہ ہوش میں آئی تو اس نے اپنے والد سے روتے ہوئے کہا، “بابا، یہ سب میری غلطی تھی۔ میں نے آپ کی غیر موجودگی میں دوستوں سے ملنے کے لیے جھوٹ بولا اور اپنی حفاظت کا خیال نہیں رکھا۔”
مالک نے اپنی بیٹی کو گلے لگا کر کہا، “بیٹی، غلطیاں انسان سے ہوتی ہیں، لیکن اہم بات یہ ہے کہ ہم ان سے سبق حاصل کریں۔ اب تمہیں اپنی حفاظت اور ذمہ داریوں کا زیادہ خیال رکھنا ہوگا۔”
پولیس کی محنت سے ان دونوں ملزمان کو جلد ہی گرفتار کر لیا گیا۔ تفتیش میں معلوم ہوا کہ وہ علاقے میں کئی دیگر وارداتوں میں بھی ملوث تھے۔ مالک نے میرے کردار کی تعریف کی اور شکریہ ادا کیا کہ میں نے اس مشکل وقت میں ان کی بیٹی کی مدد کی۔
یہ واقعہ نہ صرف مالک کی بیٹی بلکہ میرے لیے بھی ایک سبق تھا کہ ہمیشہ چوکنا رہنا چاہیے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو ہماری حفاظت کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
مالک نے اس کے بعد مجھے نہ صرف اضافی انعام دیا بلکہ مجھ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “تم نہ صرف میرے ڈرائیور ہو بلکہ میرے خاندان کا حصہ ہو۔”
یہ دن میرے لیے ہمیشہ یادگار رہے گا، کیونکہ میں نے اپنی ذمہ داری کو ایمانداری سے نبھایا اور ایک نیک کام کرنے کی توفیق پائی۔