سوتیلی ماں کی سازش اور میری زندگی کا ناقابل یقین موڑ
میری زندگی کا سب سے بڑا سانحہ وہ دن تھا جب میری
زندگی کے ہر پہلو کو دیکھنے سے پہلے اس کے تمام پہلوؤں کو پرکھ لینا ضروری ہے۔ بعض اوقات جو چیز ہمیں نیک یا اچھی لگتی ہے، وہ اندر سے مکمل طور پر مختلف ہوتی ہے
سوتیلی ماں کی سازش اور میری زندگی کا ناقابل یقین موڑ
میری زندگی کا سب سے بڑا سانحہ وہ دن تھا جب میری سوتیلی ماں نے میری شادی زبردستی ایک 60 سالہ بوڑھے شخص سے کروا دی۔ میں اس شخص سے شدید نفرت کرتی تھی۔ اس کے جھریوں بھرے چہرے اور دھیمی آواز سے میرا دل اُکتا جاتا تھا۔ لیکن یہ شخص تہجد گزار اور عبادت میں مشغول رہنے والا تھا۔
ایک عجیب معمول
رات ہوتے ہی وہ اپنے کمرے میں چلے جاتے اور دروازہ بند کر لیتے۔ کہتے تھے کہ اس طرح وہ سکون سے عبادت کر سکتے ہیں۔ میں حیرت اور بیزاری کے ساتھ ان کی یہ باتیں سنتی تھی۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی عبادت گزاری اور نیک رویے نے میرے دل میں ان کے لیے احترام پیدا کر دیا۔
فیصلہ کن رات
ایک رات، وہ دروازہ لاک کرنا بھول گئے۔ میں سوچ رہی تھی کہ شاید وہ سو رہے ہیں یا عبادت میں مشغول ہیں۔ دل میں یہ خیال آیا کہ میں بھی جا کر کچھ وقت ان کے ساتھ نماز پڑھوں اور ان کی نیکی کا حصہ بنوں۔
جیسے ہی میں نے کمرے میں قدم رکھا، میرے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی۔ روشنی مدھم تھی، اور سامنے کا منظر میرے حواس اڑا دینے کے لیے کافی تھا۔
سچائی کا انکشاف
میرے شوہر ایک بزرگ نیک شخص نہیں تھے۔ وہ ایک ایسی حقیقت چھپا رہے تھے جو میرے تصور سے باہر تھی۔ کمرے میں مختلف قیمتی چیزیں، زیورات، اور نقاب موجود تھے۔ ایک میز پر مختلف تصاویر اور کاغذات رکھے تھے جن پر حکومتی مہر لگی ہوئی تھی۔
ان کے چہرے پر وہ سکون یا نیکی کی چمک نہیں تھی جس کی میں توقع کر رہی تھی، بلکہ ایک مکروہ مسکراہٹ تھی۔ وہ نہ عبادت گزار تھے، نہ نیک، بلکہ ایک جرائم پیشہ شخص تھے جو اپنی عبادت گزاری کا ڈھونگ رچائے ہوئے تھے۔
میرے قدم اکھڑ گئے
مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میں کیا کروں۔ وہ میری موجودگی سے بے خبر تھے۔ میں نے دبے قدموں کمرے سے باہر آ کر دروازہ بند کر دیا اور اپنے کمرے میں جا کر رونا شروع کر دیا۔
آگے کیا ہوا؟
کیا میں ان کے خلاف کچھ کر پائی؟ کیا میری سوتیلی ماں کو اس کے بارے میں معلوم تھا؟ کیا میں اس جال سے نکل سکی؟ یہ سب سوالات میری زندگی کا حصہ بن گئے۔
(جاری ہے…)
سبق
زندگی کے ہر پہلو کو دیکھنے سے پہلے اس کے تمام پہلوؤں کو پرکھ لینا ضروری ہے۔ بعض اوقات جو چیز ہمیں نیک یا اچھی لگتی ہے، وہ اندر سے مکمل طور پر مختلف ہوتی ہے۔