مصنوعی گوشت اور آپکی صحت
کیا مصنوعی گوشت آپ کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے؟
گائے کو مارے بغیر، سٹارٹ اپ کمپنی درحقیقت ان درجنوں فیکٹریوں میں سے ایک ہے جو گائے کا مصنوعی گوشت تیار کرنے کے انتہائی موثر طریقےایجاد کر رہی ہے۔ ان میں سے درج ذیل کی ھم اس ارٹیکل میں بیان کر رھے ھیں۔
دوستوں جدید سائنس کی دنیا میں گوشت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے لیبارٹری میں گوشت تیار کیا جا رہا ہے۔ اب جانوروں کے گوشت کے بجائے لیب سے تیار شدہ گوشت کی خریداری میں بھی کافی اضافہ ہوتا جا رہا ہے
ہمارےگھر تک گوشت پہنچانے کے لیے بہت سی کمپنیاں لیبرٹری میں اس طریقہ پر کام کر رہی ہے تاکہ یہ اصلی گوشت سے بہتر اور اس سے زیادہ اچھا لگے۔
یورپی سائنس دانوں نے سالہا سال کی تحقیقات اور تجربات کے بعد مصنوعی طریقے سے گائے کا گوشت تیار کرنے کا دعوی کیا ہے اور لیباٹری میں اگایا گیا گائے کا گوشت بعض لوگوں کو چکھایا بھی گیا ہے اس کے بعد یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ اس سے خوراک کا انقلاب ا سکتا ہے۔ 140 گرام وزن کے لگ بھگ گوشت کے ذرا تیار کرنے پر ڈھائی لاکھ یورو یا تین لاکھ ت ہزار ڈالر اخراجات ائے ہیں گوشت کی یہ ذرات ایک زندہ گائے کے مسل سیل سے لے کر پیدا کیے گئے ہیں۔
بعد ازاں ان میں نمک انڈے کا پاؤڈر اور بریڈ کرمز شامل کر کے اس کا ذائقہ بہتر بنانے کی کوشش کی گئی اور پھر اس میں کچھ زعفران ملا کر اس کا رنگ سرخی مال کیا گیا جو اصل گوشت جیسا ہے مہقیقین کے مطابق اس کا ذائقہ نارمل برگر جیسا ہے اکثر لوگوں کا خیال یہ ہے کہ لیباٹری میں تیار کیا جانے والا گوشت محفوظ ہے جو کہ حیوانی گوشت کا متبادل ثابت ہوگا اور اس طرح لاکھوں کروڑوں افراد اس سے مستفید ہو سکیں گے
کیا اس گوشت کا کھانا صحت کے لیے بہتر ہے یا نہیں ؟
اس آرٹیکل کے اخر میں ہم نے اس پر وضاحت سے بات کی ھے۔ دوستوں سائنس اور ٹیکنالوجی سے ہونے والی ترقی ہر گزرتے دن کے ساتھ ایک کے بعد ایک نئی اور انوکھی ایجاد سامنے لا رہی ہے۔
اور اخر کار کئی سالوں کی ریسرچ کے بعد لیبارٹری میں تیار شدہ گوشت بالاخر بازارمیں بکنے کے لیے آ گیا ھے۔ اب اپ بڑے ارام سے مرغی کا گوشت بغیر مرغی زبا کیے اور گائے کا گوشت بغیر گائے ذبح کیے خرید سکیں گے۔ لیباٹری میں پودوں سے تیار ہونے والے اس گوشت کو کلچر میٹ کہتے ہیں۔
یہ پودوں سے بنایا ہوا گوشت پلانٹ میں جانوروں کی خصوصی نگہداشت کی صورت میں لیباٹری میں تیار کیا گیا سیل ہے ۔
دوستوں پودوں سے حاصل ہونے والے گوشت ذائقے استعمال اور شکل صورت میں بالکل اصل گوشت جیسا ہے۔ اور ایسے بنایا ہوا یہ مسنون گوشت عام طور پر سویا ،مٹر، پھلیاں، مشروب، ماولی ،ناریل کا تیل یا گندم کے گلوٹن سے بنایا جاتا ہے ۔
اس کے علاوہ پودوں سے بننے والے گوشت میں پروٹین کا مرکب بھی ہوتا ہے ۔اس مصنوعی گوشت کو سرخ بنانے کے لیے قدرتی عائل اور فلاورز بھی شامل کیے جاتے ہیں۔ پودوں کے تیل کو اس شامل کر کے گوشت کو چکنا بنایا جاتا ہے اور ذائقہ بڑھانے اور چربی کی شکل دینے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں اس وقت گوشت کی مارکیٹ سات بلین ڈالر ہے جس میں پودوں سے بنائے گئے مسنون گوشت کی مارکیٹ 1.4 بلین ڈالر ہے۔
تو اب نہ گائے ذبح کرنے کی ضرورت اور نہ ہی مرغی اور نہ کسائیوں سے جھگڑے کی ضرورت ۔ اور نہ ھی چھچھڑ ے کی لڑائی بھی ختم۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ سائنس داروں نے لیبارٹری میں تیارشدہ گوشت کو استعمال کے لیے محفوظ اور معیاری قرار دیا ہے
مصنوعی گوشت صحت کے لئے کیساھے ؟
ماحولیات کے حوالے سے بہت سے باشعور لوگوں کا خیال ہے کہ لیبارٹری سے تیار کردہ گوشت روایتی گوشت کا متبادل ہو سکتا ہے۔ یہ ایک ہی وقت میں متعدد مسائل کو حل کر سکتا ہے، جیسے کہ بڑھتی ہوئی آبادی سے خوراک کی طلب، ماحول کی مدد کرنا، اور پاک گوشت کا استعمال۔ چونکہ اسے لیبارٹریوں میں بنایا جاتا ہے، اس لیے اس کی چربی کو مزید غذائیت سے بھرپور بنانے کے لیے اس میں ترمیم بھی کی جا سکتی ہے۔ وغیرہ