حضرت علیؓ نے فرمایا کہ کونسی عورتیں زنا کرنے کے بعد بھی بے گناہ ہوتی ہیں۔
کونسی عورتیں زنا کرنے کے بعد بھی بے گناہ ہوتی ہیں
ایک دن حضرت علیؓ مدینہ کی گلیوں سے گزر رہے تھے کہ انہوں نے یہ دیکھا
کہ ایک عورت کو کچھ لوگ گھسیٹ رہے تھے، وہ عورت خوف سے کانپ رہی تھی اور مرد اسے گھسیٹ کر لے جا رہے تھے۔
. جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ واقعہ دیکھا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں سے پوچھا۔
کس لیے تم اس عورت کو مارنےلے جا رہے ہو، ان لوگوں نے کہا کہ اس عورت نے زنا کیا ہے۔
تو اس لیےحضرت عمر بن خطاب نے حکم دیا کہ اس عورت کو قتل کر دیا جائے۔
چنانچہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں سے اس بارے میں سنا تو اس عورت کو ان لوگوں کے ہاتھ سے چھڑایا اور پھر لوگوں سے کہا کہ چلے جاؤ، اب وہ لوگ یہاں سے چلے گیے۔
اور پھر وہ حضرت عمر بن الخطاب کے پاس گیے اور انہیں اس عورت کے بارے میں بتایا جس کوحضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں سے چھوڑو ا لیا تھا۔
حضرت آپ نے جو ہمیں اس عورت کو سنسار کرنے کے لیے بھیجا تھا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے روک دیا اور عورت ہم سے چھوڑو ا لی گئی۔ اور ہمیں ڈانٹا اور بھاگنے کو کہا۔
جب لوگوں سے یہ سنا تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا
اے لوگو
حضرت علی کو کچھ معلوم ہوگا۔
جس کی وجہ سے انہوں نے یہ کام کیا جس سے ہم لوگ واقف نہیں، انہیں معلوم تھا کہ حضرت علی کا مقام کیا ہے۔
وہ جانتے تھے کہ حضرت علی نے کسی وجہ سے ایسا کیا ہوگا۔ اس کی کوئی وجہ ضرور ہوگی۔
پھر لوگوں کو حکم دیا کہ جاؤ اور حضرت علی کو بلا کر میرے پاس لے آؤ۔ جب لوگ حضرت علی کے پاس گئے۔
چنانچہ وہ ان کے پاس گئے اور انہیں بتایا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ کو اپنے پاس بلایا ہے تو وہ دوبارہ وہاں پہنچ گئے۔
پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اے علی!
کیا وجہ ہے کہ آپ نے لوگوں کو اس بد کردار عورت کو مارنے سے روک دیا؟
پھر حضرت علی
نے فرمایا کہ میں نے پیارےنبی سے یے سنا ھے۔
ک تین لوگوں پرزنا لاگو نھیں ھوتا۔
یعنی۔
وہ نہیں جانتے، وہ بے گناہ ہیں، ان کے گناہ نہیں لکھے جاتے۔
وہ آدمی جو جاگنے تک سوتا ہے۔
دوسرا وہ ہے جو بالغ ہونے تک نا بالغ ہو۔
تیسرا وہ شخص جو عقلمند نا ہو یا دیوانہ ہو۔
چنانچہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ واقعہ سنا تو فرمایا میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ھے۔
میں نے یہ مبارک بیان سنا ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مسکراتے ہوئے فرمایا
اے ایمان والو کبھی کبھی یہ عورت دیوانہ بھی ہو جاتی ہے۔
اور یہ عورت اپنے حواس کھو بیٹھتی ہے۔ جس آدمی نے اس کے خلاف گناہ کیا ہو سکتا ہے اس نے اس کے پاگل پن کا فائدہ اٹھایا ہو۔
پھر جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ سنا تو آپ نے ان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔