اگر لڑکی خود پسندی کی بیماری میں مبتلا ہو لیکن وہ اپنی عادت نہ چھوڑے تو کیا کرے؟ سیکھیں۔
آرٹیکلز کشمش کو تو آپ نے دیکھا ہی ہوگا جو کہ انگور خشک کرکے بنائی جاتی ہے اور اس کی رنگت گولڈن ، سبزیا سیاہ ہو سکتی ہے ۔ یہ مزیدار میوہ عام استعمال کیا جاتا ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اگر اس کا روز استعمال کیا جائے تو آپ کیا فائدہ […]
اگر لڑکی خود پسندی کی بیماری میں مبتلا ہو لیکن وہ اپنی عادت نہ چھوڑے تو کیا کرے؟ سیکھیں۔
سوال: میں ایک ۲۵ کی نوجوان لڑکی ہوں اور فنگرنگ کی بیماری میں مبتلا ہوں، میں نے کئی بار اس برائی کو ترک کیا ہے لیکن بار بار اس میں مبتلا ہو جاتی ہوں، میں نے کئی بار توبہ کرنے کی کوشش کی، لیکن پھر وہی غلطی کر بیٹھتی ہوں۔ میں بیمار ہوجاتی ہوں، لیکن جب بھی میں غلطی کرتی ہوں مجھے بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔
تو کیا اس گناہ سے بچنے کا کوئی مؤثر طریقہ ہے؟ کہ میں دوبارہ اس میں ملوث نہیں ہوں گی اور کیا اللہ میری توبہ قبول کرے گا؟ میں نے کئی بار کوشش کی ہے کہ لذت کے بجائے خود کو جلا دوں لیکن پھر اسی لعنت میں پڑ جاتی ہوں! جواب: واضح ہے کہ اللہ تعالی نے انسان کو پیدا کیا اور اس میں شہوت پیدا کی۔ خدا شہوت کے مقابلے میں انسان کی کمزوری جانتا ہے۔ ہم حرام کاموں میں ملوث ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ اگر کوئی حرام کاموں میں پڑ جائے تو بھی اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے شفاء عطا فرمائی ہے تاکہ ہم وہیں سے واپس لوٹیں جہاں سے ہم غفلت اور گمراہی میں پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ وہ گناہ کے راستے پر تھے۔ ایسی حالت میں نیکی اور نجات کا اصل ذریعہ یہ ہے کہ: گناہ کرنے سے پہلے نفس سے لڑنا، ان تمام چیزوں سے چھٹکارا حاصل کرنا جو انسان کو گناہ کی طرف لے جا سکتی ہیں یا اسے گناہ کرنے میں مڈ دیتی ہیں۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے دین کو ہمیشہ قائم رکھے اور اللہ رب العزت کی پناہ مانگے، خود غرضی سے بھاگے، برے دوستوں اور برے ماحول سے بچائے، اللہ تعالیٰ کے کا خوف ۔ رحمت اور رضائے الٰہی کے حصول.
اور اگر وہ اب بھی گناہ میں ملوث ہے تو اب اس کا واحد علاج یہ ہے کہ وہ سچے دل سے اور مضبوطی سے توبہ کرے اور اللہ تعالیٰ سے اپنے ٹوٹے ہوئے تعلق کو فوراً قائم کر لے اور موت سے پہلے اپنی توبہ کی راہ میں رکاوٹ بن گیی اور وہ گناہ کی حالت میں مر گیی۔ صحیح بخاری: (7065) اور مسلم: (2758) میں ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی سے حدیث قدسی بیان فرمائی: اللہ تعالی فرماتا ہے: کوئی بندہ گناہ کرے اور پھر کہے: یا اللہ! میرا یہ گناہ معاف فرما دے
تمام معلومات انٹرنیٹ سے جمع کی جاتی ہیں لہذا درستگی کی ضمانت نہیں دی جاسکتی ہے۔