قیدی نے پہلا لقمہ منہ میں ڈالا، فوراً نیچے تھوک دیا اور غصے سے کہا

کھانے میں پانی کی جگہ گدھے کا پیشاب ملایا گیا ہے
یہ بات جب سلطان کو بتائی گئی، تو سلطان حیران ہوئے اور کہا، “پہلا مقدمہ بعد میں حل کریں گے، پہلے یہ ثابت کرو کہ اس کھانے میں واقعی گدھے کا پیشاب شامل ہے۔”
شام کو سپاہی ایک مرد کو پکڑ کر لائے اور کہا اس نے لڑکی سے زنا کیا ہے سلطان صلاح الدین ایوبی نے کہا اسے جیل میں قید کر دو کل فیصلہ ہو گا، رات کا کھانا اس زانی کو دیا تو اس نے پہلا لقمہ منہ میں ڈالا تو نیچے تھوک دیا اور کہا یہ کھانا حرام ہے کیونکہ اس کھانے کو پکانے میں پانی کی جگہ گدھے کا پیشاب شامل کیا گیا ہے یہ خبر جب سلطان تک پہنچی تو سلطان نے کہا پہلا مقدمہ بعد میں حل کریں گے پہلے تم یہ ثابت کرو۔۔
شام کو سپاہی ایک مرد کو پکڑ کر لائے اور کہا، “اس نے ایک لڑکی سے زنا کیا ہے۔”
سلطان صلاح الدین ایوبی نے بغور اس شخص کو دیکھا اور حکم دیا، “اسے جیل میں قید کر دو، کل اس کا فیصلہ کیا جائے گا۔”
رات کو جب قیدی کو کھانا دیا گیا، تو اس نے پہلا لقمہ منہ میں ڈالا، فوراً نیچے تھوک دیا اور غصے سے کہا، “یہ کھانا حرام ہے! اس میں پانی کی جگہ گدھے کا پیشاب ملایا گیا ہے۔”
یہ بات جب سلطان کو بتائی گئی، تو سلطان حیران ہوئے اور کہا، “پہلا مقدمہ بعد میں حل کریں گے، پہلے یہ ثابت کرو کہ اس کھانے میں واقعی گدھے کا پیشاب شامل ہے۔”
تحقیق کے لیے فوری طور پر شاہی باورچی کو بلایا گیا۔ سلطان نے پوچھا، “سچ سچ بتاؤ، کھانے میں کیا شامل کیا ہے؟”
باورچی ڈر کے مارے کانپنے لگا اور بولا، “حضور! محل کے کنویں کا پانی ختم ہو گیا تھا، اور پاس کوئی دوسرا ذریعہ نہیں تھا۔ جلدی میں میں نے گدھے کے پانی کے برتن سے پانی لے کر کھانا بنا دیا، مجھے علم نہیں تھا کہ اس میں پیشاب بھی ملا ہوا ہے۔”
سلطان صلاح الدین ایوبی حیران رہ گئے۔ انہوں نے قیدی کو دوبارہ دربار میں طلب کیا اور پوچھا، “تمہیں یہ بات کیسے معلوم ہوئی؟”
قیدی نے جواب دیا، “سلطان معظم! میں بچپن سے حلال و حرام کی تمیز کرنے والا ہوں۔ میرے والد نے مجھے حرام کی پہچان سکھائی تھی، اور میں نے کبھی حرام چیز کو اپنے منہ میں نہیں ڈالا۔ جیسے ہی میں نے پہلا لقمہ چکھا، مجھے ذائقے سے اندازہ ہو گیا کہ یہ کھانا پاک نہیں ہے۔”
سلطان کو اس کی دیانتداری اور معرفت پر حیرت ہوئی۔ انہوں نے کہا، “ایسے شخص سے زنا کا فعل ممکن نہیں۔”
پھر سلطان نے سپاہیوں سے پوچھا، “تم نے اس پر زنا کا الزام کیوں لگایا؟”
سپاہیوں نے بتایا، “حضور! لڑکی کے والدین نے شکایت کی تھی، لیکن کوئی گواہ موجود نہیں تھا۔”
سلطان نے حکم دیا، “اس شخص کو فوراً رہا کر دیا جائے، کیونکہ جو حرام لقمے سے بچنے والا ہے، وہ اتنے بڑے گناہ کا مرتکب نہیں ہو سکتا۔”
ساتھ ہی سلطان نے باورچی کو سزا دی اور حکم دیا کہ آئندہ محل میں کھانے پینے کی چیزوں میں مکمل احتیاط برتی جائے۔
یوں انصاف کے تقاضے پورے ہوئے اور سلطان صلاح الدین ایوبی کی دانائی کا ایک اور قصہ تاریخ کا حصہ بن گیا۔